Saleem Miya ki Funny Story
Funny Story
سلیم میاں کی شادی کو دو سال ہوچکے تھے لیکن آج تک اپنی بیوی کی کوئی فرمائش خوش اسلوبی سے پوری نہیں کرپائے. شادی کے دو ہفتے بعد ان کی بیوی نے گلاب جامن کھانے کی فرمائش کی تو کلیم میاں آفس سے گھر آتے ہوئے آدھا کلو گلاب جامن خوشی خوشی جیسے ہی گھر داخل ہوئے.
نیچے اماں نے آواز دی. کلیم میاں یہ شاپر میں کیا لیجارہے ہو؟.. اب بیچارے کلیم میاں بےبس ہوگئے ایک پاؤ گلاب جامن وہیں اللہ کو پیاری ہوگئیں.
خیر باقی کی ایک پاؤ جیسے ہی فرسٹ فلور پر چڑھے بڑے بھائی کی بیٹی نے روک لیا. چاچو مجھے بھی دو نا گلاب جامن؛.. یہ کہہ کر اس نے تھیلی کھول کر دو گلاب جامن اپنے معدے میں اتارلیں. سکینڈ فلور پر چھوٹی بھابھی کو خوشبو آگئی اور تھیلی خالی ہوگئی. تھرڈ فلور پر جب اپنے کمرے میں خالی ہاتھ داخل ہوئے تو ان کی نئی نویلی دلہن نے خفا ہوکر منہ پھیر لیا.
کلیم میاں نے پورے دو گھنٹے گانے گاکر اسے منایا تب جاکر وہ اس شرط پر مانی کہ اگلے دن کلیم میاں اس کے لیے فریسکو کے مشہور دہی بھلے لیکر آئیں گے. کلیم میاں کھلے عام گلاب جامن لانے کا انجام دیکھ چکے تھے تو اگلے دن کلیم میاں دہی بھلے اپنے ہینڈ بیگ میں چھپاکر گھر داخل ہوئے. نیچے اماں ابا سے تو بچ گئے لیکن سکینڈ فلور پر پھنس گئے. بڑی بھابھی جو اپنے شوہر سے ہر دوسرے روز فریسکو کے دہی بھلے منگواکر کھایا کرتی تھیں انہیں خوشبو آگئی. ہائے میرا پیارا دیور کتنا اچھا ہے جو میرا خیال رکھتا ہے میرے لیے دہی بھلے لایا ہے؛؛..
یہ کہہ کر انہوں نے بیگ میں چھپے دہی بھلے برآمد کرلیے. اب کلیم میاں منع کرکے اچھے سے برے تو بن نہیں سکتے تھے تو خاموشی سے سر جھکائے تھرڈ فلور پر خالی ہاتھ آگئے. ان کی آج کی کارگزاری سن کر بیوی نے کمرہ غصے سے بند کیا اور ناراض ہوکر سوگئی اور کلیم میاں بھوکے دوسرے کمرے میں سوگئے.
اسی طرح کلیم میاں اپنے مشن میں ناکام ہوتے رہے اور بھوکے سوتے رہے. چھ ماہ کے ناکام تجربے کے بعد وہ اپنی بیوی کے لیے جو بھی لاتے چار جگہ لاتے.
ایک اپنی اماں دوسرا منجھلی بھابھی. تیسرا بڑی بھابھی. چوتھا اور آخری اپنی بیگم کو دیتے. اب بیگم تو خوشی سے بھاری ہوجاتی لیکن جیب ہلکی ہوجاتی.
مہینے کے آخری دنوں میں جب بجٹ آؤٹ ہوا تو ان کی بیوی نے حساب مانگ لیا اور جب سچائی سے حساب دیا تو ان کی بیگم کا پارہ چڑھ گیا.
جس کے نتیجے میں کلیم میاں کو بخار چڑھ گیا. اسی طرح دو سال گزرگئے اور ایک بچے کے باپ بھی بن گئے لیکن کبھی اپنے مشن کو کامیابی سے پورا نہیں کرسکے.
دو دن قبل ان کی بیوی نے دلپسند کی اخروٹ والے حبشی حلوے کی فرمائش کی اور ساتھ الٹی میٹم بھی دیا کہ اگر آدھا کلو حبشی حلوہ مجھ تک صحیح سلامت نہیں پہنچا تو تم اپنا بوریا بسترا اپنے بھائیوں کے گھر میں ہی ڈال لینا اور خبردار جو کسی اور کے لیے لائے؛.. کلیم میاں یہ الٹی میٹم سن کر پسینے پسینے ہوگئے. اور مشن انپاسبل کو پاسبل بنانے کی ترکیب سوچنے لگے. دماغ کی چولیں جب ہل گئیں تو مجبور ہوکر اپنے ابا کی خدمت میں حاضری دی.
اور سارا ماجرا بتاکر ہاتھ جوڑ کر کہنے لگے. ابا اب آپ ہی کوئی ترکیب بتائیے کہ مجھے اپنا بوریا بسترا سمیٹنا نہ پڑے؛؛.. ابا نے انہیں ترکیب بتادی.
کل کلیم میاں نے دلپسند کا آدھا کلو حلوہ لیا اور اسے اپنے ٹفن میں رکھ کر اسے کپڑے میں لپیٹ کر اسے دوسرے کپڑے میں رکھ کر اس کی پوٹلی بنادی.
گھر داخل ہونے سے پہلے دروازے کے باہر کھڑے ہوکر تھرڈ فلور کی بالکونی کا نشانہ لیا اور پوٹلی پوری قوت سے اپنی بالکونی میں اچھال دی.
کلیم میاں مشن کامیاب ہوتے دیکھ کر خوشی خوشی گھر داخل ہوئے. اماں کی خدمت میں حاضری دی. فرسٹ فلور پر منتظر بڑی بھابھی کو بیگ کھول کر دکھایا.
سکینڈ فلور پر چھوٹی بھابھی کو تلاشی دی. تھرڈ فلور پر ابا دھلے ہوئے کپڑوں کا ڈھیر اٹھائے چھت سے آتے مل گئے. ابا نے اشارے سے پوچھا تو کلیم میاں نے
انگوٹھا کھڑا کرکے مشن سکسیس فل کا اشارہ کیا اور گھر داخل ہوتے ہی بالکونی میں گئے. لیکن بالکونی میں پوٹلی نہیں تھی. بیگم سے پوچھا تو بتایا کہ ابا ابھی پانچ منٹ پہلے ہی وہ کپڑے کی پوٹلی لیکر گئے ہیں. کلیم میاں دوڑے دوڑے نیچے گئے اور دیکھ کر آنکھوں کے ڈیلے باہر نکل آئے.
ابا بڑے پیار سے اماں کو حبشی حلوہ کھلارہے تھے-
Write : Rohaan ✍️
Sponsored: SAK Urdu Shayri
0 Comments